اموی ا
ور ??باسی خاندان
علی کے قتل کے
بعد، معاویہ نے سنی اموی سلطنت قائم کی، ا
ور ??سلامی سلطنت کا دائرہ مغرب میں شمالی افریقہ ا
ور ??پین اور مشرق میں ہندوستان اور وسطی ایشیا تک پھیل گیا۔ معاویہ نے ملک کو ایک موروثی بادشاہت میں تبدیل کر دیا، روایتی سنی طریقوں کو کمزور کر دیا۔ معاویہ کی موت کے
بعد، علی کا دوسرا بیٹا حسین ا
ور ??س کے پیروکار عراق فرار ہو گئے، ا
ور ??نی ا
ور ??یعہ فرقے الگ ہو گئے۔[30] پانچویں خلیفہ، عبد الملک ابن مرو?
?ن کی پالیسیوں نے سنی اسلام کی پوزیشن کو متاثر کیا، اس کا "عوام پر مبنی" فلسفہ مروان خاند?
?ن کا تھیوکریٹ حکمران فلسفہ تھا جو کہ اموی خاند?
?ن کے نظام اور معاشرے کی حمایت پر مبنی تھا۔ اموی خاند?
?ن کے علمائے حدیث اور فقہاء نے اس بات کی وکالت کی کہ مسلمان سنت کو اپنے ضابطہ اخلاق کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور چاروں خلفاء کی آرتھوڈوکس حیثیت کی تصدیق کرتے ہیں۔ اس وقت، کچھ سنی علماء نے ایک مذہبی تصور پیش کیا جس نے اس بات کی وکالت کی کہ انس?
?ن کی آزاد م?
?ضی ا
ور ??عمال خدا کی مداخلت کے تابع نہیں ہیں، جسے معتزلہ کہا جاتا ہے۔
آٹھویں صدی میں، سنی فقہ کے چار بڑے مکاتبِ فکر ابھرے: حنفی، مالکی، شافعی ا
ور ??نبلی۔ اموی خلافت کے زوال کے
بعد، مسلم فقہا نے اظہار کی نسبتاً آزادی کے دور میں اسلامی فقہ کو تیار کیا۔ اس کے علاوہ احادیث کا ذخیرہ، قرآن کی تفسیر، ا
ور ??سلامی فلسفہ، اسلامی الہیات ا
ور ??لہیات بھی ترقی کر چکے ہیں۔ عباسی خلا
فت ??ے 11ویں صدی میں سنی اسلام کی بھرپ
ور ??مایت کی، اور قادر اول نے 1018 میں مسلم راسخ العقیدہ کے معیارات قائم کرنے کی کوشش میں قادر عقیدہ جاری کیا۔ انہوں نے گزشتہ خلیفہ کے قبول کردہ معتزلہ کو قرآن کی ہدایت سے انحراف کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا ا
ور ??لیل دی کہ پیغمبر کے قول و فعل اسلامی قانون کی بنیاد ہیں۔