انسانی تاریخ کے آغاز سے ہی علامتیں معاشرتی رابطے، ثقافتی اظہار ا
ور ??وحانی عقائد کا اہ
م ذ??یعہ رہی ہیں۔ یہ نہ صرف الفاظ کی کمی کو پورا کرتی ہیں بلکہ گہرے مفاہیم کو سادگی سے پیش کرنے کا بھی ذریعہ ہیں۔
زبان سے پہلے، قدیم انسان
نے ??تھروں، دیواروں ا
ور ??سموں پر بنی علامتوں کے ذریعے اپنے جذبات ا
ور ??جربات کو محفوظ کیا۔ مثال کے طور پر، ہاتھ کی پینٹنگز یا سورج کی شکلیں زندگی ا
ور ??وان
ائی کی عکاسی کرتی تھیں۔ آج بھی مذہبی علامتیں جیسے ہلال، صلیب، یا اوم کا نشان لاکھوں افراد کے لیے عقیدت کا مرکز ہیں۔
ریاضی ا
ور ??ائنس میں علامتیں عالمگیر زبان کا درجہ رکھتی ہیں۔ جمع، تفریق، مساوات، یا کیمی
ائی عناصر کے نشانات ہر ثقافت میں یکساں مفہوم رکھ
تے ??یں۔ یہی وجہ ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کی ترقی میں بھی علامتوں کا استعمال لازمی ہے۔
ثقافتی سطح پر پاکستان میں گھروں پر لگے نقرئی ہاتھ (ہمزہ) کی علامت برکت کی نشانی سمجھی جاتی ہے، جبکہ رانگولی کے رنگین نمونے جنوبی ایشیا میں خوش آمدید کا اعلان کر
تے ??یں۔ ان علامتوں کا تعلق نہ صرف روایتوں سے ہے بلکہ یہ اجتماعی شناخت کو بھی مضبوط کرتی ہیں۔
آخر میں، علامتیں انسانی سوچ کی وسعت کا آئینہ ہیں۔ یہ ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ کچھ تصورات الفاظ سے بالاتر ہو
تے ??یں، ا
ور ??نہیں سمجھنے کے لیے ہمیں اپ
نے ??شترکہ انسانی تجربے کی گہر
ائی میں جانا ہوتا ہے۔